پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے اعتراف کرلیا ہے کہ عدم اعتماد آئینی طریقہ ہے اور پی ٹی آئی کی حکومت آئینی طریقے سے ختم کی گئی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اگر کوئی وزیراعلیٰ کہتا ہے کہ وہ اسلام آباد پر چڑھائی کرے گا تو یہ غیر آئینی ہو گا، میں اس کی مخالفت کروں گا۔
میزبان حامد میر نے ان سے سوال کیا کہ تحریک انصاف کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کمنٹس اور رؤف حسن کی پریس کانفرنس میں چیف جسٹس کے خلاف سخت زبان استعمال کی گئی ہے، عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید کی جا سکتی ہے لیکن کیا آئین میں جج پر تنقید کی کوئی گنجائش ہے؟
سوال کے جواب میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے تحت عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید کی جا سکتی ہے مگر جج کی ذات پر تنقید نہیں کی جا سکتی۔
پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کو کسی وقت بھی گرایا جاسکتا ہے۔
پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عدلیہ میں بھرتی اور ترقی سے لیکر فیصلوں تک بڑے مسائل ہیں، چھ ججوں نے تو ایک پریشر کی بات کی، یہاں تو کئی طرح کے پریشر ہیں، جج پر سب سے بڑا پریشر تو بار کی طرف سے ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پارٹی کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر بنایا جا رہا ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا اور محسن نقوی کا تعلق ایک ہی قبیلے سے ہے اور یہ دونوں ہمارے ہاتھ مضبوط کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ججز کے خط کےمعاملے پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ ایک طرف ہیں جبکہ پوری عدلیہ دوسری جانب ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کے معاملے پر بیرونی مداخلت اور سازش کے تحت ‘رجیم چینج‘ کرنےکا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔
جواب دیں