ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبار نے انکشاف کیا ہے کہ ایک وقت تھا جب ڈپریشن کی وجہ سے ان کے دل کی دھڑکن انتہائی کم ہوچکی تھی اور وہ دوران سفر فضائی میزبانوں کو بتا دیتیں تھیں کہ اگر وہ بے ہوش ہوجائیں تو ایسا نہ سمجھا جائے کہ وہ مر گئیں۔
ڈپریشن اور ذہنی مسائل پر بات کرتے وقت جذباتی ہونے کی صحیفہ جبار کی ویڈیو وائرل ہوگئی، جس میں وہ بتاتی دکھائی دیتی ہیں کہ ایک وقت میں وہ یومیہ 30 گولیاں تک کھاتی تھیں۔
صحیفہ جبار نے حال ہی میں احمد علی بٹ کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے دیگر معاملات پربات کرنے کے علاوہ ایک بار پھر ذہنی مسائل پر کھل کر بات کی۔
صحیفہ جبار پہلے بھی ذہنی مسائل پر بات کرتے ہوئے اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ شدید ڈپریشن کی حالت میں ہر روز اپنی موت کی دعا مانگتی تھیں۔
اب انہوں نے انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ دراصل وہ 2013 سے ڈپریشن کا شکار تھیں لیکن انہیں اسے سمجھنے میں وقت لگا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق متوسط طبقے سے ہے اور ان کے خاندان کے لوگ زیادہ تعلیم یافتہ اور چیزوں کو سمجھنے والے نہیں، وہ خاندانی زمیندار لوگ ہیں، جن کا طرز زندگی ہی مختلف ہوتا ہے، اس لیے انہیں اپنے ذہنی مسائل کو سمجھنے میں بھی وقت لگا۔
اداکارہ کے مطابق 2013 سے انہیں وقتا بوقتا ڈپریشن کے دورے پڑتے تھے لیکن وہ انہیں سمجھنے سے قاصر تھیں لیکن جب ان کا ڈپریشن شدید ہوگیا تو ان سے صبر نہ ہوا اور انہوں نے اس پر بات کرنا شروع کی۔
ان کا کہنا تھا کہ آخری چند سال ان کے انتہائی برے گزرے ہیں، وہ شدید ڈپریشن کا شکار رہی ہیں جب کہ اتفاق سے انہیں چند تھراپسٹ بھی اچھی نہیں ملیں، جس وجہ سے وہ مزید الجھن کا شکار ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا ڈپریشن اس قدر سنگین ہوچکا تھا کہ والدین اور شوہر بھی ان کی مدد نہیں کر پا رہے تھے اور انہیں بھی یہ احساس تک نہیں تھا کہ کوئی ان کے لیے پریشان رہتا ہے۔
انہوں نے ایک واقعہ بتایا کہ جب ایک بار انہیں ڈپریشن کا اٹیک ہوا تو علی الصبح انہوں نے بیرون ملک رہائش پذیر والدہ کو فون کرکے کہا کہ اگر وہ چاہتی ہیں کہ ان کی بیٹی چھٹی منزل سے چھلانگ کر خودکشی نہ کریں تو وہ جلد پاکستان آئیں۔
صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ ان کے فون پر والدہ اگلے دن پاکستان آئیں لیکن وہ بھی ان کی حالت دیکھ کر بیمار ہوگئیں اور کچھ دن بعد ان کے والد کو بلایا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹی اور بیوی خودکشی نہ کریں تو وہ پاکستان آئیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شدید ڈپریشن کی وجہ سے ان کے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو چکی تھی اور ان کے دل کی دھڑکن فی منٹ 30 سے بھی کم ہوجاتی تھی، جس وجہ سے انہیں شدید تکلیف ہوتی تھی۔
صحیفہ جبار نے بتایا کہ ایک بار کینیڈا جاتے وقت انہوں نے فضائی میزبانوں کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ان کے دل کی دھڑکن فی منٹ 30 سے بھی کم ہو جاتی ہے اور اگر ایسا ہوجائے تو ایسا نہ سمجھا جائے کہ اداکارہ مر گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب وہ ڈپریشن سے بچاؤ کی یومیہ 20 سے 30 گولیاں تک کھاتی تھیں جب کہ ڈپریشن سے بچنے کے لیے انہوں نے پانچ وقت کی نماز، تہجد اور تلاوت قرآن پاک بھی کی لیکن اسے کسی طرح کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔
ان کے مطابق دین سے دوری کی وجہ سے ڈپریشن نہیں ہوتا اور نہ ہی دین کے قریب آنے سے اس بیماری کا خاتمہ ہوتا ہے، یہ ایک بیماری ہے، جسے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ اب ان کی ذہنی صحت ماضی کے مقابلے میں بہتر ہے لیکن اب بھی انہیں ڈپریشن سے نکلے میں وقت لگے گا اور اداکارہ ذہنی مسائل پر بات کرنے کے دوران آبدیدہ ہوگئیں۔
جواب دیں